پاکستان:جدوجہد کا استعارہ

(عزم و ہمت اور امید وںکی سرزمین)

پاکستان وہ سر زمین ہے، جہاں دنیا کی قدیم ترین تہذیب پروان چڑھی۔ سبک رو دریائوں کی اس دھرتی پر مہر گڑھ اور وادیٔ سندھ کی تہذیب کی نشانیاں پھیلی ہوئی ہیں۔ یہ علاقہ موریا، عرب خلافت، مغلیہ سلطنت اور برطانوی راج کا گواہ بنا۔ بعد ازاں محمد علی جناح کی قیادت میں 14 اگست 1947 کو اس نے ایک آزاد اور خود مختار ریاست کی حیثیت اختیار کی۔
گو پاکستان 1947 میں قائم ہوا، مگر اس کی شناخت کا سفر صدیوں پر محیط ہے۔ بانی پاکستان نے 1944 میں علی گڑھ میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا:’’پاکستان اسی دن وجود میں آگیا تھا، جب ہندوستان میں پہلا ہندو مسلمان ہوا۔‘‘
پاکستان کی تاریخ جدوجہد، عزم و ہمت اور امید کی داستان ہے۔ تقسیم کے بعد محدود وسائل اور مشکلات کے باوجود یہاں کے باصلاحیت اور جفا کش عوام نے اسے ایشیا میں قابل تقلید مثال بنا دیا۔ 21 کروڑ نفوس پر مشتمل یہ ملک آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے اور مسلم دنیا کی پہلی ایٹمی طاقت ہے۔
وفاقی پارلیمانی نظام کا حامل یہ ملک مختلف لسانی اور ثقافتی اکائیوں پر مشتمل ہے۔ یہی رنگا رنگی اس کی وحدت کو تقویت پہنچاتی ہے اور اس کی زرخیزی میں اضافہ کرتی ہے۔ اس کی معیشت دنیا میں 27 ویں نمبر پر ہے ۔ یہ اقوام متحدہ، دولت مشترکہ، او آئی سی اور سارک سمت مختلف پلیٹ فورمز پر فعال ہے۔ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں یہ اگلی صف میں ہے۔
مسلمانوں کے اس اکثریتی ملک میں دیگر مذاہب کے ماننے والے بھی بستے ہیں۔ یہ ہم آہنگی قائد اعظم کی رواداری اور بھائی چارے پر مبنی معاشرے کے تصورات کا عکاس ہے۔
دو قومی نظریے کی بنیاد پر قائم ہونے والی یہ ریاست پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبر پختون خوا، گلگت بلتستان اور کشمیر کا گل دستہ ہے۔ پاکستان کا جغرافیہ اور آب و ہوا انتہائی متنوع ہے۔ اس کا رقبہ 796,095 مربع کلومیٹر ہے، جب کہ سمندری ساحل تقریباً 1,046 کلومیٹر پرمحیط ہے۔ پاکستان کے مشرقی، وسطی اور جنوبی علاقے میدانی ہیں ،جب کہ مغربی اور شمالی علاقے پہاڑی ہیں۔
شمال سے نکلنے والا دریا ئے سندھ اس ملک کے ارتقائی سفر کا عکاس ہے۔ اس کے شمالی علاقہ جات میں دنیا کے سب سے اونچے پہاڑی سلسلوں میں سے ایک واقع ہے۔ اس کی سرحدیں چین، بھارت، افغانستان اور ایران سے ملتی ہیں، جس سے اس کی جغرافیائی اہمیت دو چند ہوجاتی ہے۔
پاکستان میں موجود موئن داڑو، شاہی قلعہ، قلعہ روہتاس اور ٹیکسلا جسے مقامات کو عالمی ورثے کا درجہ حاصل ہے۔ اپنے زرخیز کلچر اور خوب صورت مقامات کی وجہ سے یہ سیاحت کا ایک اہم مرکز ہے۔.